Ik Baar Phir Karam

اِک بار پھر کرم شہِ خیرُالانام ہو پھر جانبِ مدینہ روانہ غلام ہو



پھر جھومتا ہُوا میں چلوں جانبِ حِجاز مکّے میں صُبح ہو تو مدینے میں شام ہو



پیشِ نظر ہو گنبدِ خَضرا کی پھر بہار اے کاش! پھر مدینے میں میرا قِیام ہو



ہو آنا جانا میرا مدینے میں عمر بھر آخِر میں زندگی کا وہیں اِختِتام ہو



یوں مجھ کو موت آئے تمہارے دِیار میں چوکھٹ پہ سر ہو لب پہ دُرُود و سلام ہو



یارب بچا لے تُومجھے نارِ جَحیم سے اولاد پر بھی بلکہ جہنَّم حرام ہو



دیوانے رو رہے ہیں مدینے کے واسطے انکی بھی حاضری کا کوئی انتِظام ہو



دل کی مُراد پاگیا جو در پہ آگیا کوئی سبب نہیں کہ نہ منگتے کا کام ہو



دشمن کا زَور بڑھ چلا ہے یاعلی مدد اب ذُوالفِقارِ حَیدَری پھر بے نِیام ہو



بیکار گفتگو سے مری جان چھوٹ جائے ہر وقت کاش! لب پہ دُرُود و سلام ہو



ہو جائیں ختم کاش! گناہوں کی عادَتیں ایسا کرم اے سیِّد خیرُالانام ہو



احمدرضا کا صَدقہ مسلمان نیک ہوں نیکی کی دعوت آقا جہاں بھر میں عام ہو



آقا! غمِ مدینہ میں رونا نصیب ہو ذِکرِ مدینہ لب پہ مرے صبح و شام ہو



ہو روح تیرے قدموں پہ عطارؔ کی نثار جس وقت اِس کی عمر کا لبریز جام ہو




Get it on Google Play



Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah