Dunya Ki Arzoo Hai

دنیا کی آرزوہےنہ نمود کی طلب ہے مرا نام ہےندامت، شرمندگی نسب ہے



مجھے خواہشوں نے گھیرامجھےلذتوں نےمارا میرا طریبہ عجب ہےمیراالمیہ عجب ہے



مرا خوف گنہگاری، مرا چین آہ و زاری مری جستجو مدینہ، مری آرزو ادب ہے



مراغم تری رضا ہے، یہی غم مری خوشی ہے اسی غم سے دن ہے روشن، تابندہ مری شب ہے



جاں سے گزر کے ہوگی تری دید تک رسائی یوں بے قرار جینا بھی قرار کا سبب ہے




Get it on Google Play



کچھ اہل دید ہیں جو دیدار کر رہے ہیں ہم انتظار میں ہیں دیدار کی طلب ہے



ہوں حشر کا مسافر اور زادِ رہ نہیں ہے نگہ کرم ہو آقا یہ غلام جاں بلب ہے



درِ مصطفیٰ پہ جا کر میں نے عزیز دیکھا محوِ ثنا دوعالم، محوِ درود رب ہے

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah