Dil Se Mere Dunya Ki Muhabat

دل سے مِرے دنیا کی محبت نہیں جاتی سرکار! گناہوں کی بھی عادت نہیں جاتی



دن رات مسلسل ہے گناہوں کا تَسَلسُل کچھ تم ہی کرو نا یہ نُحُوست نہیں جاتی



کھا نے کی زِیادَت ہے تو سونے کی بھی کثرت اور خندۂ بے جا( )کی بھی خصلت نہیں جاتی



گو پیشِ نظر قبر کا پُرھول گڑھا ہے افسوس! مگر پھر بھی یہ غفلت نہیں جاتی



اے رَحمتِ کونین! کمینے پہ کرم ہو ہائے! نہیں جا تی بُری خصلت نہیں جاتی



جی چاہتا ہے پھوٹ کے روؤں تِرے غم میں سرکار! مگر دل کی قَساوَت نہیں جاتی



کیا ہو گیا سرکار! خیالوں کو ہمارے اَغیار کے فیشن کی نُحُوست نہیں جاتی




Get it on Google Play



گو لاکھ بُرا ہی سہی مایوس نہیں ہوں صد شکر کہ اُمّیدِ شَفاعت نہیں جاتی



عادت مجھے معلوم ہے آقا کی کسی کا دل توڑ کے جاتی نہیں رَحمت نہیں جاتی ’’ اپنوں ‘‘ کو تو سرکار! تباہی سے بچا لو بے چاروں کے سینوں سے عداوت نہیں جاتی



اللہُ غنی! شانِ ولی! راج دلوں پر دنیا سے چلے جائیں حُکومت نہیں جاتی



کچھ ایسی کشِش تجھ میں ہے اے شَہرِ مدینہ! گو حاضِری سو بار ہو حسرت نہیں جاتی



نَیرنگیِ دنیاکے تماشوں کی خبر ہے عطّارؔ تو کیوں دل سے یہ الفت نہیں جاتی

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah