دل چہرہء رسولِ خدا دیکھتا رہا سورج طلوع ہوتا ہوا دیکھتا رہا
محتاج آئنے کی نہیں تھی مری نظر احساس جو دکھاتا رہا، دیکھتا رہا
حّد نظر پہ پڑتے رہے آپؐ کے قدم پچھلی صفوں میں وقت کھڑا دیکھتا رہا
رحمت مجھے معاف بھی کر کے چلی گئی میں شرمسار داغِ قبا دیکھتا رہا
ملتی رہی خبر مجھے بوئے رسولؐ کی حالانکہ بند مُشت ہوا دیکھتا رہا
پہنچا تھا بارگاہ میں خیرات مانگنے اور صرف مصطفےٰؐ کو گدا دیکھتا رہا
سینے کی بات لب پہ مظفر نہ آسکی بینائی پوچھتی رہی کیا دیکھتا رہا