Dar e Nabi Par Pohanch Gaya Hun

درِ نبی پر پہنچ گیا ہوں یقین حاوی سا ہے گماں پر زمین پر ہوں کہ آسماں پر میں ہوں نہیں ہوں جو ہوں تو کیا ہوں درِ نبی پر پہنچ گیا ہوں



نہ رنگ نام و نمود میرا نہ سایہ ہست و بود میرا خنک خنک نور مصطفیٰ ہے پگھل رہا ہے وجود میرا جمال سرکار ضوفشاں ہے نگاہ میں درمیاں کہاں ہے سراپا آنکھیں بنا ہوا ہوں درِ نبی پر پہنچ گیا ہوں



یہ دید معراج ہے نظر کی یہی کمائی ہے عمر بھر کی رئیس لیل و نہار ٹہرا طلب ہو کیا مجھ کو مال و زر کی شعور عرفان و آگہی سے خزانہ جلوۂ نبی سے تجوریوں کی طرح بھرا ہوں درِ نبی پر پہنچ گیا ہوں




Get it on Google Play



حیات کو جس کی دُھن رہی ہے وہ قرب کے پھول چُن رہی ہے سلام کا بھی جواب گویا سماعت عشق سُن رہی ہے اب اور کیا مانگنا ہے رب سے کہ ہاتھ باندھے ہوئے ادب سے حضور کے سامنے کھڑا ہوں درِ نبی پر پہنچ گیا ہوں



یہ روضۂ شاہِ انبیاء ہے کہ کرسی و عرشِ کبریا ہے بندھا ہے درباریوں کا تانتا عجیب اندازِ تخلیہ ہے بغیر اجازت ہو باریابی سیاہی دل ہو آفتابی میں زنگ خوردہ چمک اٹھا ہوں درِ نبی پر پہنچ گیا ہوں

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah