Dafan Jo Sadiyon Talay Hai

دفن جو صدیوں تلے ہے وہ خزانہ دے دے ایک لمحے کو مجھے اپنا زمانہ دےدے



چھاپ دے اپنے خدوخال مری آنکھوں پر پھر رہائش کے لیے آئِنہ خانہ دے دے



اور کُچھ تُجھ سے نہیں مانگتا میرے آقا نارسائی کو زیارت کا بہانہ دےدے




Get it on Google Play



مَوت جب آئے مجھے کاش ترے شہر میں آئے خاکِ بطحا سے بھی کہہ دے کہ ٹھکانہ دے دے



زندگی ، جنگ کا میدان نظر آتی ہے میری ہر سانس کو آہنگِ ترانہ دےدے



اپنے ہاتھوں ہی پریشان ہے اُمّت تیری اُس کے اُلجھے ہُوئے حالات کو شانہ دےدے



اپنے ماضی سے مظفّؔر کو ندامت تو نہ ہو اس کے اِمروز کو فردائے یگانہ دے دے

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah