اے صبا تیرا ُگزر ہو جو مدینہ میں کبھی جانا اس ُگنبد خضرا میں کہ ہیں جس میں نبی
ہاتھ سے اپنے پکڑ کر وہ سنہری جالی عرض کرنا میری جانب سے بصد شوقِ دِلی
ہے تمنا یہ خدا سے کہ رسولِ عربی اپنی آنکھوں کو ملوں آپ کی چوکھٹ سے نبی
عمر ساری تو کٹی لہو و لعب میں آقا زندگی کا کوئی لمحہ نہیں اچھا گزرا
سارے اَعمال سیہ جرم سے دفتر ہے بھرا آرزو ہے کہ گناہوں کا ہو یوں کفارا
ہے تمنا یہ خدا سے کہ رسولِ عربی اپنی آنکھوں کو ملوں آپ کی چوکھٹ سے نبی
عرض کرنا کہ کہاں مجھ سا کمینہ گندہ اور وہ شہر کہاں جس میں ہوں محبوبِ خدا
ہاں سنا ہے کہ نبھاتے ہیں بُروں کو مولا اس لیے آپ کے دروازے پہ دیتا ہے صدا
ہے تمنا یہ خدا سے کہ رسولِ عربی اپنی آنکھوں کو ملوں آپ کی چوکھٹ سے نبی
آرزو دِل کی ہے جب بند ہو حرکت دِل کی آنکھ پتھرائے مجھے آئے اَخیری ہچکی
روح جانے لگے جب چھوڑ کے جسمِ خاکی جسم طیبہ میں ہو اور جان چلے سوئے نبی
ہے تمنا یہ خدا سے کہ رسولِ عربی اپنی آنکھوں کو ملوں آپ کی چوکھٹ سے نبی
یا نبی اس کے سوا اور میں کیا عرض کروں آپ کا ہو کے جیوں آپ کا ہو کر ہی مروں
آپ کے دَر سے پَلا آپ کے دَر پر ہی مِٹوں جان تم سے ملی تم پر ہی نچھاور کردوں
ہے تمنا یہ خدا سے کہ رسولِ عربی اپنی آنکھوں کو ملوں آپ کی چوکھٹ سے نبی
گر مُیَسر نہیں سالکؔ کو حضورِ بدنی روح حاضر ہے مگر مثلِ اُویسِ قرنی
جسم ہندی ہے مرا جان ہے میری مدنی یا خدا دور کسی طرح ہو بعد بدنی
ہے تمنا یہ خدا سے کہ رسولِ عربی اپنی آنکھوں کو ملوں آپ کی چوکھٹ سے نبی