اے کاش کہ آجائے عطارؔ مدینے میں بُلوا لو خُدارا! اب سرکار مدینے میں
کب تک میں پھر وں در در مرنے بھی دو اب سرور! دَہلیز پہ سر رکھ کر سرکار مدینے میں
روضے کے قریب آکر گِر جاؤں میں غش کھاکر ہوجائے تمہارا پھر دیدار مدینے میں
روتی ہوئی آنکھوں سے بیتاب نگاہوں سے ہو گنبدِ خضرا کا دیدار مدینے میں
دنیا کے غموں کی تم للہ دوا دیدو بُلوا کے غم اپنا دو سرکار مدینے میں
مل جائے شِفا اسکو دربارِ محمد سے آجائے جو کوئی بھی بیمار مدینے میں
ہو ’’دعوتِ اسلامی‘‘ کی دھوم مچی ہر سُو ترکیب ہو مرکز کی سرکار مدینے میں
ٹھہرو گے شَفاعت کے حقدار یقیناً تم آجاؤ گنہگارو! اِک بار مدینے میں
اِخلاص عطا کردو اور خُلق بھلا کر دو! بُلوا کے شہنشاہِ اَبرار مدینے میں
بے جا نہ ہنسی آئے سنجیدہ بنا دیجے بُلوا کے شہنشاہِ اَبرار مدینے میں
اللہ کی الفت دو اور اپنی محبَّت دو بُلوا کے شہنشاہِ اَبرار مدینے میں
بیتاب جگر دیدو اور آنکھ بھی تَر دیدو بُلوا کے شہنشاہِ اَبرار مدینے میں
عِصیاں کی دوا دیدو سرکار شِفا دیدو بُلوا کے شہنشاہِ اَبرار مدینے میں
اِس نَفسِ ستمگر کو قابو میں مرے کردو! بُلوا کے شہنشاہِ اَبرار مدینے میں
دنیا کی محبَّت سے دل پاک مِرا کر دو بُلوا کے شہنشاہِ اَبرار مدینے میں
رونا بھی سکھا دو اور سِکھلا دو تڑپنا بھی بُلوا کے شہنشاہِ اَبرار مدینے میں
آنکھوں میں سماجاؤ سینے میں اُتر آؤ بُلوا کے شہنشاہِ اَبرار مدینے میں
جلووں سے دلِ ویراں آباد کرو جاناں بُلوا کے شہنشاہِ اَبرار مدینے میں
سگ اپنا مجھے کہہ دو قدموں میں مجھے رکھ لو بُلوا کے شہنشاہِ اَبرار مدینے میں
قدموں سے لگالو تم دیوانہ بنالو تم بُلوا کے شہنشاہِ اَبرار مدینے میں
قسمت مری چمکا دو تربت مِری بنوا دو بُلوا کے شہنشاہِ اَبرار مدینے میں
رَمضاں کی بہاریں ہوں طیبہ کی فَضائیں ہوں اور جھومتا پھرتا ہو عطار مدینے میں