اگرچہ ذکرِ خُدا صُبح و شام کرتا ہُوں مگر حیات ، مُحمّؐد کے نام کرتا ہُوں
درود بھیجتا ہُوں مَیں ہزار بار اُن پر جو ایک بار سجود قیام کرتا ہُوں
وہ عرشِ مصطفوؐی سے جھلک دِکھاتے ہیں مَیں طُورِ ذات پہ اُن سے کلام کرتا ہُوں
وہیں سے مُجھ پہ کرم اُن کا ہونے لگتا ہے طلب کا اپنی جہاں اختتام کرتا ہُوں
زبانِ قلب پہ جاری درود رہتا ہے کوئی بھی کام کروں یہ بھی کام کرتا ہُوں
محاذِ نفس پہ سُنّت کی سربراہی میں قَسم خُدا کی ، بڑا قتلِ عام کرتا ہُوں
خُدا کے بعد بڑا ہے کوئی تو بس وہ ہیں مَیں اُن کا سب سے سوا احترام کرتا ہُوں
براہِ راست مظفّؔر حضور سُنتے ہیں مَیں حلق سے نہیں دِل سے سلام کرتا ہُوں