تمہیں جس نے بھی دیکھا کہہ اٹھا احمد رضا تم ہو جمالِ حضرتِ احمد رضا کا آئینہ تم ہو
نہیں حامد رضا ہم میں مگر وجہِ شکیبائی خدا رکھے تمہیں زندہ مرے حامد نما تم ہو تمہارے نام میں تم کو بزرگی کی سند حاصل رضا وجہ بزرگی ہے رضائے مصطفی تم ہو
تمہارے نام میں یوں ہیں رضا و مصطفی دو جز رضا والے یقینا مصطفی کے مصطفی تم ہو تمہاری رفعتوں کی ابتدا بھی پا نہیں سکتا کہ افتادہ زمیں ہوں میں بلندی کا سما تم ہو
حیات و موت وابستہ تمہارے دم سے ہیں دونوں ہماری زندگی ہو اور دشمن کی قضا تم ہو
یہ نوری چہرہ یہ نوری ادائیں سب یہ کہتے ہیں شبیہ غوث ہو نوری میاں ہو اور رضا تم ہو
رضا جویانِ رب تھامے ہوئے ہیں اس لئے دامن رضا سے کام پڑتا ہے رضائے کبریا تم ہو
جناب مفتیٔ اعظم کے فیضانِ تجلی سے شبستانِ رضا میں خیر سے اخترؔ رضا تم ہو