علم کے شہر کا دروازہ کعبے کی دیوار علی دریائے الا اللہ کے ادھر علی ، اس پار علی
قافلہء جرات کا گجر، ایک اکیلا بھی لشکر اللہ کے پیارے کی سپر اللہ کی تلوار علی
منبر علی اذاں احمدؐ رحل علی قرآں احمدؐ مختار یزداں احمدؐ ، احمدؐ کا مختار علی
تاج شہی پاپوش نبیؐ قرب خدا آغوش نبیؐ تخت دوعالم دوش نبیؐ ، دوش نبیؐ کا سوار علی
قطرہ قطرہ اسے پیوں اور سمندر کہلاؤں میرے عشق شمارے کی قسطیں سلسلہ وار علی
حنفیت کا میں بالک اہل بیت کا لے پالک علی کا حاجت مند ہوں میں مجھ کو ہے درکار علی
جب آنسو مشعل ہو جائیں شنگیاں مقتل ہو جائیں روح کے ریگستانوں پر برسے موسلادھار علی
میرا حرف استد لال حبّ علی سے مالا مال ڈالوں اس کے گرد دھمال میں پرکار، مدار علی
سجدہ روشن جبیں لگوں شیشہ عین الیقیں لگوں میں بھی کتنا حسیں لگوں میرا ہار سنگھار علی
سکہ جاں چل جائے اگر اس سے خریدوں ایک نظر میری جیب میں ٹھیکریاں ، ہیروں کا بازار علی
اس کو جتنی بار پڑھا اس کی طرف کچھ اور بڑھا اب یہ مظفر عالم ہے سوگ علی تہوار علی