یہ روز شب کیا ہے یہ خزاں یہ بہار کیا ہے انہی سے پوچھو کہ حمدِ پروردگار کیا ہے
ہر اک طرح کی حدود سےاُس کی ذات بالا لکیر کیا ہے احاطہ کیا ہے حصار کیا ہے
شروع قرآں کیا ہے " الحمد" سے خدا نے تو پھر سمجھ لو کہ اس سمندر کے پار کیا ہے
ہر ایک شے کائنات کی مدح گو ہے اسکی پڑھو یہ تخلیق کیا ہے تخلیق کار کیا ہے
یقینِ کامل ہے گر تمہیں اسکی قدرتوں پر تو جان لو اضطراب کیا ہے قرار کیا ہے
امید ٹوٹی سہارا ٹوٹا ارادے ٹوٹے تو اور بے اختیاری و اختیار کیا ہے