مُعاف فضل و کرم سے ہو ہر خطا یارب ہو مغفِرت پئے سلطانِ انبیا یارب
بِلا حساب ہو جنّت میں داخِلہ یارب پڑوس خُلد میں سرور کا ہوعطا یارب
نبی کا صَدقہ سدا کیلئے تُو راضی ہو کبھی بھی ہونا نہ ناراض یاخدا یارب
ترے حبیب اگر مُسکراتے آ جائیں تو بالیقین اُٹھے قبر جگمگا یارب
خَزاں پھٹک نہ سکے پاس، دے بہار ایسی رہے حیات کا گلشن ہرابھرا یارب!
ہمارے دل سے نکل جائے الفتِ دنیا دے دل میں عشقِ محمد مرے رچا یارب
نبی کی دید ہماری ہے عید یااللہ عطا ہو خواب میں دیدارِ مصطَفٰے یارب!
ترے حبیب کی سنّت کی دھوم مچ جائے گلی گلی میں پھرے ’’ مَدنی قافِلہ ‘‘یارب!
مِری زُبان پہ’’ قفلِ مدینہ‘‘ لگ جائے فُضُول گوئی سے بچتا رہوں سدا یارب
اُٹھے نہ آنکھ کبھی بھی گناہ کی جانب عطا کرم سے ہو ایسی مجھے حیا یارب
کسی کی خامیاں دیکھیں نہ میری آنکھیں اور سنیں نہ کان بھی عیبوں کا تذکِرہ یارب
تُلیں نہ حَشر میں عطّارؔ کے عمل مولیٰ بِلا حساب ہی تُو اس کو بخشنا یارب