حیات سے بڑا ہے کائنات سے بڑا ہے وہ ثبوت سے عظیم ہے ثبات سے بڑا ہے وہ
زبان ساتھ دے مگر شعور کی حدود تک شعور و لاشعور کی لغات سے بڑا ہے وہ
خدا کا اور بندہء خدا کا کیا مقابلہ ہر ایک چیز سے ہر ایک ذات سے بڑا ہے وہ
قریب سے قریب تر بعید سے بعید تر رسائی حواس و نفسیات سے بڑا ہے وہ
ہم اسکی جس قدر ثنا کریں ہے کم بہت ہی کم کہ ساری خوبیوں سے سب صفات سے بڑا ہے وہ
کسی کی فکر و فہم کی گرفت میں نہ آسکے تخّیلات سے تصورات سے بڑا ہے وہ