تم ذات خداسے نہ جدا ہو نہ خدا ہو اللہ کو معلوم ہے کیا جانیےکیاہو
یہ کیوں کہوں مجھ کو یہ عطاہو وہ عطا ہو وہ دو کہ مرے گھربھرکابھلا ہو
جس بات پہ مشیورِجہاں ہے لبِ عیسیٰ اے جان جہاں وہ تری ٹھوکرسےاداہو
ٹوٹےہوۓ دم جوش پہ طوفان معاصی دامن نہ ملےان کاتو کیاجانیے کیا ہو
مٹی نہ ہوبرباد پسِ مرگ، الہٰی جب خاک اڑے میری مدینہ کی ہوا ہو
منگتا تو ہے منگتاکوئی شاہوں میں دکھا دے جس کو مرے سرکارسےٹکڑانہ ملا ہو
قدرت نے ازل میں یہ لکھا ان کی جبیں پر جو ان کی رضاہووہی خالق کی رضا ہو
ہروقت کرم بندہ نوازی پہ تلا ہے کچھ کام نہیں اس سے، برا ہو کہ بھلا ہو
سو جاں سے گنہگارکا ہورختِ عمل چاک پردہ نہ کھلے گر ترے دامن سے بندھاہو
ابرارنیکوکارخدا کے ہیں خدا کے ان کا ہےوہ ان کا ہےجو بد ہو برا ہو
اے نفس انہیں رنج دیااپنی بدی سے کیا قہر کیا تو نے ارےتیرابراہو
اللہ یونہی عمر کابھی اداہو نہیں سکتا سرخم ہو درِ پاک پہ اور ہاتھ اٹھا ہو
شکر ایک کرم کا بھی ادا ہونہیں سکتا دل ان پہ فداجان حسن ان پہ فدا ہو