بلغ العلیٰ بکمالہ کشف الدجی بجمالہ حسنت جمیع خصالہ صلو علیہ والہ
تیری ذات میں بھی کمال ہے تیری بات میں بھی کمال ہے تیری بات کی تیری ذات کی نہ نظیر ہے نہ مثال ہے
وہی زندگی ہے عزیزتر تیری یاد میں جو ہوئی بسر تیری یادبن جو گزر گیا وہ تو ایک لمحہ وبال ہے
میرا شوق جس میں جواں ہوا میں مدینے کوجب رواں ہوا وہی خوب تر وہی بہترین میری زندگانی کا سال ہے
تیرے پیار میں جو فنا ہوا تیرا قرب جس کو عطا ہوا کوئی بوبکر کوئی فارسی کوئی ہےعلی کوئی بلال ہے
میری جان سے توقریب ہے میں مریض ہوں تو طبیب ہے تیرا نام ہی میرا آسرا تیرا نام ہی میری ڈھال ہے
میں ہوں ایک ناصرؔ بے نوا مجھے تو نے اپنا بنا لیا میرے حال سےہےتو با خبر تیری سامنے میرا حال ہے