مرے حضور بناؤ تو بات بنتی ہے مرے نصیب جگاؤ توبات بنتی ہے
غلام بیٹھےرہیں گےبچھا کےآنکھوں کو نقاب آج اٹھاؤ تو بات بنتی ہے
مرے حضورکی چوکھٹ سےیہ صدا آۓ یہاں پہ سیں جھکاؤ تو بات بنتی ہے
یہ جان ان کی امانت اگر ہے پھراس میں انہیں کا پیار بساؤ تو بات بنتی ہے
جسے وسیلہ بنایا تمام نبیوں نے اسے وسیلہ بناؤ تو بات بنتی ہے
فقط سجانا ہی کافی نہیں محفل کا دلوں کے شہر سجاؤتو بات بنتی ہے
بلال آکے مدینے، مدینے والوں کو وہی اذان سناؤ تو بات بنتی ہے
انہیں حبیب سمجھتے ہو تم اگر ناصر انہیں پہ جان لٹاؤ تو بات بنتی ہے