اپنے محبوب کا اس طرح سجایا چہرہ پھر نہ خالق نے کوئ ایسا سنواراچہرہ
لب پہ کھل جائیں گے نعتوں کے گلستاں کتنے جب وہ تربت میں نظر آیا چمکتا چہرہ
پوچھا جبریل سے آقا نے کہ ہم کیسے ہیں عرض کی دیکھا نہیں ایسا دمکتا چہرہ
ابر باراں سے ہوئ ارض مقدس جل تھل آسمانوں کی طرف جب وہ اٹھایا چہرہ
ان کی نظریں نہ اگر پڑھتیں کسی چہرہ پہ کیسے لوگوں کو کوئ اپنا دکھاتا چہرہ
دیکھنا چاہے جو چہرہ رسول عربی دیکھے قرآں سے کوئ ان کا جھلکتا چہرہ
یاد آتے ہیں وہ جب حالت غم میں مجھ کو چاند کی طرح چمک اٹھتا ہے بجھتا چہرہ
مان لیتا تھا وہ ناصر کہ خدا ہے کوئ دیکھ لیتا جو شہہ ارض و سماء کا چہرہ