Tarany Mustafa Ke Jhoom Kar

تَرانے مصطَفٰے کے جھوم کر پڑھتا ہُوا نکلے یُوں حج کو’’ چل مدینہ‘‘ کا وطن سے قافِلہ نکلے



نظر جب سبز گنبد پر پڑے غَش کھاکے گِر جاؤں تِرے قدموں میں جانِ مُضطَرِب یامصطَفٰے نکلے



اگر مِیزاں پہ پَیشی ہوگئی تو ہائے! بربادی! گُناہوں کے سِواکیا میر ے نامے میں بھلا نکلے



کرم سے اُس گھڑی سرکار !پردہ آپ رکھ لینا سرِمَحشر مِرے عیبوں کا جس دم تذکِرہ نکلے



نظر آئیں جُوں ہی سرکار مَحشرمیں مِرے لب سے یہ نعرہ یارسولَ اللہ کا بے ساختہ نکلے



اگرچِہ دولتِ دنیا مِری سب چھین لی جائے مرے دِل سے نہ ہرگز یانبی تیری وِلا نِکلے



پڑوسی خُلد میں یارَب بنادے اپنے پیارے کا یِہی ہے آرزو میری یِہی دِل سے دعا نکلے




Get it on Google Play



تجھے ہرگز گوارا ہو نہیں سکتا کہ مَحشر میں جہنَّم کی طرف روتا ہوا تیرا گدا نکلے



رسولِ پاک سے میرا سلامِ شوق کہہ دینا قریبِ گنبدِ خَضرا تُو جب بادِ صبا نکلے



تَلاطُم خیز موجیں ہیں تھپیڑوں پر تھپیڑے ہیں مِری نیّا بھنور سے اب سلامت ناخُدا نکلے



الٰہی موت آئے گنبدِ خَضرا کے سائے میں مدینے میں جنازہ دھوم سے عطارؔ کا نکلے

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah