سورج ہے ترے نور کا پر تو مرے آقاؐ خیرات ترے حُسن کی چہرہ ہے قمرکا
اِک آپ کا چہرہ ہےتواک آپ کی زلفیں اتنا ساہے مفہوم فقط شام و سحر کا
مجھ ایسے گناہگارکی اس در پہ حضوری احسان ہے لا رَیب شہِ جن و بشر کا
ہروقت تصور میں ہیں جلوے تیرےدر کے مجھ کو تونہیں ہوش ذرا شام و سحر کا
آئیں گے کبھی آپ کے کوچے سے ہوائیں دروازہ کھلا رکھتا ہوں یہ سوچ کے گھر کا
بچے بھی ہیں شیدائی تری نعت کے آقاؐ ہرذرہ ترے ذکر سے بے خود مرے گھر کا
موقوف نہیں مجھ ہی پر اے رحمتِ عالمؐ! کشکول مُرادوں سے بھرا آپ نے ہر کا
پڑھتا ہے درود اور سلام آپ پہ عابدؔ سامان اُٹھا رکھا ہے، عقبیٰ کےسفرکا