لبوں پہ جاری درود و سلام ہوجاۓ تمام عمر اسی میں تمام ہوجاۓ
فروغ نعت پیمبرؐ ہو بستی بستی میں زباں زباں پہ محمدؐ کا نام ہو جاۓ
صبا! گزرہو مدینے کی سرزمیں سےاگر حضور سرورِ عالم ؐ سلام ہو جاۓ
تیرے کرم کے خزانے بھرے رہیں دائم کرم بھی بھیک ہو، لطف دوام ہو جاۓ
یزید ہاے زمانہ، نہ کچھ بگاڑ سکیں حسینی اُسوہ جو اپنا امام ہو جاۓ
سما سکیں نہ میری وسعتیں دوعالم میں جو تیرے شہر کے منگتوں میں نام ہو جاۓ
مرے وجود کو ترسے مرے لحد کی زمیں مری حیات جو آقاؐ کے نام ہو جاۓ
شہنشہانِ زمانہ گدا بنیں اُس کے جوصدقِ دل سےتمہاراغلام ہوجاۓ
یہی حیال رکھے ہےمجھے ہمارے آلود میرے نصیب میں کوثر کا جام ہو جاۓ
میری زمین پہ ہے موسم خشک سالی کا حضورﷺ! بارشِ لطفِ دوام ہو جاۓ
تیرے کرم کی بہاریں وہ پھول بکھرائیں کہ دل کا صحرا، گلستاں مقام ہو جاۓ
زہے وہ شب تری چوکھٹ پہ جو گزر جاۓ خوشا وہ دن کہ مدینے میں شام ہو جاۓ
تیرے خیال کے سورج اجال دیتے ہیں راہِ حیات میں جس وقت شام ہو جاۓ
یہ برکتیں ہیں محمد کے نام کی عابدؔ میں نام لینے نہ پاؤں کہ کام ہو جاۓ
نبیؐ کی نعت ہی وردِ زباں رہے عابدؔ '' تمام عمر اسی میں ہی تمام ہو جاۓ''