رحمت ذوالجلال قدسیوں کا جمال
بیکراں بے مثال م ح م د
آسمانوں سا قد صبح جیسا وجود
پس بھی پیش آفریں غیبٗ اصل شہود
جس کی چپ بھی خطیب جس کا دکھ بھی طبیب آبروۓ کمال م ح م د
جس کے دربار میں حکم ِ قرآں چلے
جس کی رفتار میں نبضِ دوراں چلے
رنگ پانی کو دے زندگانی کو دے خوبصورت مآل
م ح م د
دھڑکنوں میں سنوں اسکے قد موں کی چاپ
اک اچٹتی نظر دھوئے عمروں کے پاپ
دیدِ حق جس کی دید وقت جس کا مرید جس کا فردا بھی حال
م ح م د
صبر اس کی اساس فقر اس کا لباس
ہاتھ خالی مگر دو جہاں اسکے پاس
اس کے فاقے رئیس غم زدوں کا انیس تہی دستوں کا مال
م ح م د
جھوم اٹھے عرش بھی جب تشّہد پڑھے
صحنِ فردوس میں وہ تہجد پڑھے
حق نما حق جواز عشق جسکی نماز حُسن جس کا خیال
م ح م د
شاخ گل دے گیا تازیانے کے ساتھ
فقر بھی رکھ دیا ہر خزانے کے ساتھ
جب ہوں دکھ سامنے آئے وہ تھامنے ہجر جس کا وصال
م ح م د
کبریا کا مُرید انبیا کا امام
اس پہ لاکھوں درود اس پہ لاکھوں سلام
اس کا وعدہ یقیں اسکی چاہت بھی دیں شرحِ دیںٗ اس کی آل
م ح م د