قوسین کے جلوے جو زمیں پر اتر آۓ کلمہ پڑھیں کنکر،کبھی چل کے شجر آۓ
جس سمت بھی اٹھی ہیں وہ مازاغ نگاہیں غیب اور شہود ایک ہی سمت میں نظرآۓ
پہنچا ہی کہاں ان کی حقیقت کو کوئی بھی جیسی ےتھی نظرجس کی وہ ویسےنظر آۓ
اپنی نظر اپنے کو دکھائی نہیں دیتی جو نور خدا کا ہےوہ کیوں کت نظرآۓ
کتنے ہی حجابوں میں نہاں ذات نہ ہو گی جب نام میں بھی میم کا پردہ نظر آۓ
وہ لمحے بھی شوق آۓ خیال شہ دیں میں گم اتنے ہوۓ ہوش میں ہم جس قدر آ ۓ