Qadmon Se Phootti Hai Chamak

قدموں سے پُھوٹتی ہے چمک ماہتاب کی دہلیز پر کھڑا ہُوں رسا لتمآب کی




Get it on Google Play



ہے چہرہ رسُول نگاہوں کے سامنے تفسیر پڑھ رہا ہُوں مَیں اُمّ الکِتاب کی



اُس والی ِ بہار کا دامن ہے ہاتھ میں مٹّی ہے جس کے سامنے خُو شبُو گُلاب کی



مُجھ بے نوا فقیر کی آنکھیں سوال ہیں خیرات مانگتی ہے سماعت جواب کی



گھر جس کو پانیوں پہ بنانے سکھائے تھے رُلتی ہے ساحلوں پہ وُہ اُمّت جناب کی



روضے کی جالیوں سے جکڑ دیجیے مجھے زنجیر کاٹ دیجے مِرے اضطراب کی



سو یا ہُوا ہوں آپ کے قدموں کی خاک پر تعبیر بھی ہو کاش یہی میرے خواب کی



جذبِ جمال ہو کے بھی چمکی نہیں نظر مُجھ کو صلا حیّت ہو عطا اِکتساب کی



سانّسیں ہیں پُل صراط مظفّرؔ کے واسطے دُنیا بھی اِک مثال ہے روزِ حساب کی

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah