نہیں ہیں اس کےلیے اشکِ اعتذار بہت میں کیا کروں مرا دامن ہےداغ دار بہت
یہ میرےدل کی سیاہی کو دھو نہیں سکتیں اگرچہ کہنے کو آنکھیں ہیں اشک بار بہت
حضورؐ آپ کا اب سامنا نہیں ہوتا ہوں اپنی سفلہ خیالی پہ شرم ساربہت
ہےمیرےدل کو نواہی کی لذّتوں کی طلب یہ سچ ہے، مجھ کو اوامر ہیں ناگوار بہت
یہ اور بات ہے دنیا کےڈر سے رُک جاؤں نگاہ و دل سے تو میں ہوں گناہگار بہت
میں کب ہوں حلیہ و اُسوہ میں آپؐ کا پیرو یہ جھوٹ ہےکہ مجھے آپؐ سےہے پیار بہت
حساب اپنے معاصی کا مجھ سے ہونہ سکا میں رات بھر انھیں کرتا رہا شمار بہت
میں حرص و آز کا بندہ ہوں اوریہ کہتا ہوں مجھےتو ہیں مرے آقاۓ نامدارﷺ بہت
مرا بھرم توہے گفتارِ سیمیائی سے باعتبارِ عمل ہوں میں کم عیار بہت
میں تیرہ بخت فقط نام ہی کا نوریؔ ہوں ہےاعتراف کہ میں ہوں سیاہ کار بہت
جو آپ چاہیں تو بخشش مری بھی ہوجاۓ حضورؐ آپ کوحاصل ہیں اختیار بہت