کیوں ہیں شاد دیوانے! آج غسل کعبہ ہے جھومتے ہیں مستانے آج غسلِ کعبہ ہے
غسل ہو رہا ہے پَر ہیں طواف میں مشغول گِرد شمع پروانے آج غسلِ کعبہ ہے
چل مدینہ والوں پر ساقِیاکرم کردو دو چھلکتے پیمانے آج غسلِ کعبہ ہے
اپنے رب کی الفت میں پیش کیجئے ملکر آنسوؤں کے نذرانے آج غسل کعبہ ہے
جانِ رحمت آجاؤ ہوں گے خیر سے آباد سب دلوں کے ویرانے آج غسل کعبہ ہے
جان کو مَسرَّت ہے روح کو بھی ہے فَرحَت اس خوشی کو دل جانے آج غسلِ کعبہ ہے
لُطف جو ملا مجھ کو کیا بتاؤں میں عطارؔ اس کو میرا دل جانے آج غسلِ کعبہ ہے