اس کرم کا کروں شکر کیسے ادا جو کرم مجھ پہ میرے نبی نے کیا میں سجاتا تھا سرکار کی محفلیں مجھ کو ہر غم سے رب نے بری کردیا اس کرم کا کروں شکر کیسے ادا
لمحہ لمحہ ہے مجھ پر نی کی عطا دوستو اور مانگوں میں مولیٰ کیا کیا یہ کم ہے کہ میرے خدا نے مجھے اپنے محبوب کا اُمتی کردیا اس کرم کا کروں شکر کیسے ادا
ذکر سرکار کی ہیں بڑی برکتیں مل گئی راحتیں، عظمتیں، رفعتیں میں گنہاگار تھا بے عمل تھا مگر مصطفیٰ نے مجھے جنتی کر دیا اس کرم کا کروں شکر کیسے ادا
جو درِ مصطفیٰ کے دغا ہو گۓ دیکھتے دیکھتے کیا سے کیا ہوگۓ ایسی چشمِ کرم ہے سرکار نے ہر دغا کو شفی سے ولی کر دیا اس کرم کا کروں شکر کیسے ادا
کوئی مایوس لوٹا نہ دربار سے جو بھی مانگا مِلا میرے سرکار سے صدقے جاؤں نیازیؔ میں لجپال کے دونوں عالم میں مجھ کو سخی کردیا اس کرم کا کروں شکر کیسے ادا