عِلم آغاز میں سیپارہء قرآں سے پڑھا اور جو کُچھ بھی پڑھا رب کے دبستاں سے پڑھا
زندگی اپنی ، محبّت کے حوالے کردی اِک یہی حرفِ حسیں کُوچہ ء جاناں سے پڑھا
ذات کیوں آپ کی ہوتی نہ فنا فی التّوحید چہرہء خالقِ کونَین دل و جاں سے پڑھا
خشک موسم میں بھی رہتا تھا بہا روں کا ہجوم سبز خوشبو کا سبق زرد گلستاں سے پڑھا
اپنے آقا کے وہ پیدائشی دیوانے تھے قصّہء عشقِ نبی ، مکتبِ یزداں سے پڑھا
کاٹ دی عُمرِ عزیز آپ نے چلتے چلتے مصحفِ شوقِ سفر ، گردشِ دَوراں سے پڑھا
اُن کی پرچھائیں بھی تھی آئنہ خانے کی طر ح پڑھنے والوں نے اُنھیں دیدہء حیراں سے پڑھا