حج کے اسباب آقا بنا دو مجھ کو میٹھا مدینہ دکھا دو
مژدۂ جاں فزا اب سنا دو سوئی تقدیر میری جگا دو
اپنے جلوے نظر میں بسا دو میرا سینہ مدینہ بنا دو
حج کروں پھر مدینے میں آؤں یہ شرف یا حبیب خدا دو
جھوم کر گردِ کعبہ پھروں میں یہ سعادت خدا سے دِلا دو
اپنے محراب و منبر کا در کا سبز گنبد کا جلوہ دِکھا دو
خوب مکّے کی گلیوں میں گھوموں اب منیٰ کی بہاریں دکھا دو
مجھ کو عرفات کے بھی مناظر از پئے غوثِ اعظم دکھا دو
ہجر طیبہ میں جو خوب روئیں ایسی آنکھیں پئے مرتضیٰ دو
غم مدینے کا اور بے قراری از پئے شاہِ کرب و بلا دو
آخری دن مری عمر کے ہیں میرا مسکن مدینہ بنا دو
کاش! قدموں میں آئے مجھے موت میرا مدفن مدینہ بنا دو
دم نکلنے کی جاں سوز گھڑیاں آگئیں، آکے کلمہ پڑھا دو
میری میّت پہ شاہِ مدینہ! اپنی رحمت کی چادر اُڑھا دو
ہو بقیعِ مبارک میں تدفین یہ شرف از پئے فاطمہ دو
قبر میں گھپ اندھیرا ہے چھایا آکے ماہِ عرب! جگمگا دو
گرمی حشر سے مضطرب ہوں جامِ کوثر خدارا پلا دو
ہو گنہگار پر چشم رحمت اپنے اللہ سے بخشوا دو
آہ! دوزخ کا حق دار ہوں میں رب کی رحمت سے جنت دلا دو
دو شفا ہر بدی کے مرض سے نیکیاں کرنے والا بنا دو
سارے روحانی جسمانی امراض دور ہوں، صحت کاملہ دو
میرے غم راحتوں سے بدل کر دل کی مرجھائی کلیاں کِھلا دو
ہو سدا رب کی رحمت کا سایہ یا نبی! تم مجھے یہ دُعا دو
بولتا ہوں بہت تم زباں کا مجھ کو قفل مدینہ شہا دو
نظریں جھکتی نہیں ہیں، نظر کا مجھ کو قفل مدینہ شہا دو
حج کرے ہر برس کاش! عطارؔ یہ سعادت رسولِ خدا دو