دل مرادنیا پہ شیدا ہو گیا اے مرے اللہ یہ کیا ہو گیا
کچھ مرے بچنے کی صورت کیجۓ اب تو جو ہونا تھا مولیٰ ہو گیا
عیب پوش خلق دامن سے ترے سب گنہگار کا پردہ ہو گیا
رکھ دیا جب اس نے پتھر پرقدم صاف اک آئینہ پیدا ہو گیا
دیکھ کر ان کا فروغ حسن پا مہر ذرہ چاند تارا ہو گیا
رب سَلَّم وہ ادھر کہنے لگے اس طرف پاراپنا بیڑا ہو گیا
جا پڑاجو دشت طیبہ میں حسن گلشن جنت گھراس کا ہو گیا