Dar e Nabi Se Palat Raha Hun

درِ نبی سے پلٹ رہا ہوں زمین ہے میرے سر پہ جیسے ٹہر گئی روح در پہ جیسے بدن کے ہمراہ چل پڑا ہوں درِ نبی سے پلٹ رہاہوں



سکون چھینا ثواب چھینا نظارۂ لاجواب چھینا فرائ دنیوی نے مجھ سے درِ رسالت مآب چھینا رُواں رُواں آپ کو پکارے کٹیں رگ جاں سے موڑ سارے حرم کو مُڑ مُڑ کے دیکھتا ہوں درِ نبی سے پلٹ رہا ہوں



میں یوں دیار نبی سے نکلا کہ جیسے شعلہ کلی سے نکلا لیے ہوئے رحمتوں کے سائے میں حلقۂ روشنی سے نکلا اگرچہ آیا ہوں سمندر مگر بڑی تشنگی ہے اندر میں خوش ہوں لیکن بجھا بجھا ہوں درِ نبی ﷺ سے پلٹ رہا ہوں




Get it on Google Play



دوبارہ جانے کی آرزو ہے کہ خود کو پانے کی آرزو ہے جو حج پہ احرام باندھتے ہیں پہن کے آنے کی آرزو ہے جو بُوئے آقا کی دے گواھی اُسی کفن میں مروں الٰہی تڑپ ہوں، فریاد ہوں دعا ہوں نبی نبی پھر پکارتا ہوں



مجھے مِرے ذہن نے ڈبویا بہت ہی، کم مائیگی پہ رویا تاثر اپنا بیان کرکے سخنوری کا بھرم بھی کھویا نہ لاج رکھی قلم کی میں نے کیا تھا محسوس جو بھی میں نے کہاں مظفر وہ لکھ سکا ہوں نبی نبی پھر پکارتا ہوں

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah