ایسی روشنی دیکھی، ایسا راستہ پایا عمر کے خزانوں سے جو نہ پا سکا پایا
ہم نے اُن کے دریا پر یہ نظارہ دیکھا ہے پار بھی وہی اترا جس کو ڈوبتا پایا
جب تلاش میں ان کی کوئے ذات سے نکلے کائنات کو ہم نے راہ میں پڑا پایا
رفعتوں کے میلے میں لے گئی نظر مجھ کو اُن کے پاؤں پر رکھ کرٗ سر نہ میں اٹھا پایا
میرے آنسوؤں کی بھی آپ نے صدا سن لی ہاتھ بھی نہ پھیلائے اور مدعا پایا
جس خدا نے بخشا ہے مصطفؐےٰ سا پیغمبر مصطفؐےٰ کے صدقے میں ہم نے وہ خدا پایا
منفرد ہے ذات انکی معجزہ حیات انکی چاند ٹوٹتے دیکھا ، سنگ بولتا پایا
سب حضورؐ عالی کا ہے کرم مظفر پر حبس میں چلے جھونکے دھوپ کو گھٹا پایا