اُٹھا رُخ سے پردہ ذرا فیضِ عالم دکھا اپنا جلوہ دکھا فیض عالم
تجّلِئ عکس جمالِ مُحمدؐ ہےتنویرِ مشکل کشافیض عالم
تیرا نام نامی علاجِ غمِ دِل تیرا دَر ہےدارُ الشّفا فیض عالم
جھکے آپ کے در پہ اقطاب عالم ہوۓ سر بہ خم اولیاء فیضِ عالم
نگاہیں مری تیرےجلووں کی طالب میرے دل کا پے مدعا فیض عالم
گدائی ملی آپؐ کےدر کی جب سے ملا ہے طلب سے سوا فیض عالم
بہار درِ خُلد سےکم نہیں ہے ترےآستاں کی فضا فیض عالم
ترےسبزگنبد پہ انوارِ رحمت برستےہیں صبح و مسا فیضِ عالم
تری شمع مرقد سےپھیلی جہاں میں چراغ حرم کی ضیا فیض عالم
ادھر بھی ہوں لُطف و کرم کی نگاہیں میرا بختِ خُفتہ جگا فیضِ عالم
سوالی ہے نیرؔ ترے آستاں پر مۓ عشق احمدؐ پلا فیض عالم