اللہ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا محبوبِ خدا یار ہے عثمانِ غنی کا
رنگین وہ رُخسار ہے عثمانِ غنی کا بلبل گلِ گلزار ہے عثمانِ غنی کا
گرمی پہ یہ بازار ہے عثمانِ غنی کا اللہ خریدار ہے عثمانِ غنی کا
کیا لعل شکر بار ہے عثمانِ غنی کا قند ایک نمک خوار ہے عثمانِ غنی کا
سرکار عطا پاش ہے عثمانِ غنی کی دَربار دُرَر بار ہے عثمانِ غنی کا
دل سوختو ہمت جگر اَب ہوتےہیں ٹھنڈے وہ سایۂ دیوار ہے عثمانِ غنی کا
جو دل کو ضیا دے جو مقدر کو جِلا دے وہ جلوۂ دیدار ہے عثمانِ غنی کا
جس آئینہ میں نورِ الٰہی نظر آئے وہ آئینہ رخسار ہے عثمانِ غنی کا
سرکار سے پائیں گے مرادوں پہ مرادیں دَربار یہ دُربار ہے عثمانِ غنی کا
آزاد گرفتارِ بلائے دو جہاں ہے آزاد گرفتار ہے عثمانِ غنی کا
بیمار ہے جس کو نہیں آزارِ محبت اچھا ہے جو بیمار ہے عثمانِ غنی کا
اللہ غنی حد نہیں انعام و عطا کی وہ فیض پہ دَربار ہے عثمانِ غنی کا
رُک جائیں مرے کام حسنؔ ہو نہیں سکتا فیضان مددگار ہے عثمانِ غنی کا