Pul Siraaton Se Guzar

پل صراطوں سے گزر ، جسم نہ رکھ ، دل ہو جا زندگی سرحدِ توحید میں داخل ہو جا



شوق تعظیم سراغ اس کا لگانا ہے اگر راستے کاٹ کے آوارہء منزل ہو جا



صرف اپنے خد و خال میں مصروف نہ رہ پس آئینہ کی آواز میں شامل ہو جا




Get it on Google Play



پاؤں اٹھے گا ترا، آئے گی آہٹ اس کی بے نشانی کا سفر کرنے کے قابل ہو جا



اپنی منائیاں بھی دل کے حوالے کردے سانس تقسیم نہ کر ، عمر کا حاصل ہو جا



کس نے پہچانا ہے اللہ کے سوا اللہ کو بے پناہیء طلب کا متحمل ہو جا



ریت پر بیٹھ کر نظارہ گرداب نہ کر جہاں گہرائی اترتی ہے وہ ساحل ہو جا



کرسی و عرش بھی پلکوں پہ اٹھا سکتا ہے خوف و امید کے مابین کا حامل ہو جا



مار سکتا نہیں پھر کوئی مظفر تجھ کو اپنے احساس مسیحائی کا قاتل ہو جا

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah