بولتا مَیں ہُوں ، حقیقت نظر آئے اُس کی پسِ ہر آئِنہ صُورت نظر آئے اُس کی
ہر سَحر ہوتی ہے اُس کی ہی اجازت سے طلوع لمحے لمحے میں صداقت نظر آئے اُس کی
ذہنِ انساں کی رسائی سے بہت بالا ہے نارسائی میں بھی حکمت نظر آئے اُس کی
ایک ہو کر بھی وہ موجود ہر اِک رنگ میں ہے یعنی کثرت میں بھی وحدت نظر آئے اُس کی
غور کیجے تو نِکل آتے ہیں مطلب کتنے ذرّہ ذرّ ہ مجھے آیت نظر آئے اُس کی
ہر بُرائی پہ ملا مت کرے انساں کی ضمیر دلِ مجرم بھی عدالت نظر آئے اُس کی
ہم خرید ارِ زمیں اور وُہ زمیں کا خالق حاکموں پر بھی حکومت نظر آئے اُس کی
مَیں ہُوں زندہ تو مظفّؔر یہ کرم ہے اُس کا میری ہر سانّس میں قدرت نظر آئے اُس کی