اٹھوں جو لحد سے رخِ انور نظر آۓ جب آنکھ کُھلے روۓ پیمبر نظر آۓ
یا رب مجھے کونین کا محور نظر آۓ مشتاق کو پھر روضہء اطہر نظر آۓ
بڑھ جاۓ گی کچھ اور میری تِشنہ نگاہی جب ساقیء کوثر لبِ کوثر نظر آۓ
ہو خواب میں مجھ کو بھی شہہِ دیں کی زیارت سنتا ہوں غلاموں کو وہ اکثر نظر آۓ
مل جاۓ جو تھوڑی سی جگہ کوۓ نبی میں بندہ سگِ طیبہ کے برابر نظر آۓ
اے کاش پڑھوں نعت مدینے میں پہنچ کر اےکاش درِ شاہ پر مظہر نظر آۓ