آؤ کہ ذکرِ حسنِ شہِ بحر و بر کریں جلوے بکھیر دیں، شب غم کی سحر کریں
جو حسن میرے پیش نظر ہے اگر اسے جلوے بھی دیکھ لیں تو طواف نظر کریں
وہ چاہیں توصدف کو در بے بہا ملے وہ چاہیں تو خزف کو حریف گہر کریں
فرمائیں تو طلوع ہو مغرب سے آفتاب چاہیں تو اک اشارے سے شقِ قمر کریں
شعروادب بھی آہ و فغاں بھی ہے ان کا فیض پیشِ حضورؐ اپنی متاع ہنر کریں
اب کے جو قصدِ طیبہ کریں رہبرانِ شوق مظہرؔ کو بھی ضرور شریک سفر کریں