تری نعت کہتے کہتے مری سوچ دُھل گئی ہے میں نے خود کو پالیا ہے، مری آنکھ کُھل گئی ہئ
اللہ ہے نعت کہتا، پڑھتے ہیں سب فرشتے اِس نعت ہی سے میری تقدیر کھل گئی ہے
جب بھی لیا آقا ترا نام پیارا پیارا میرےدہن میں گویا مصری سی گھل گئی ہے
جائیں کہاں خدایا! کوئی اور در نہیں ہے تیری نبی کی امت، راہوں میں رُل گئی ہے
خوش بخت ہے تو عزمیؔ، منگتا ہےاُن کےدر کا بخشش کےمول تیری یہ نعت تُل گئی ہے