جسم گیتی میں حرارت تو اسی نام سے ہے "نبضِ ہستی تپش آمادہ اسی نام سے ہے"
بار بار اُن کا بلانا ہے سراسر رحمت یہ تسلسل مرےآقا ہی کےانعام سےہے
صبح تک سرنہ، حضوری سے اٹھے گا میرا تیز ہوتی ہوئی دھڑکن یہ سرِ شام سے ہے
وہ حرا سے جو ہےنکلا تو جہاں پر چھایا ربَّ کعبہ کو محبت اسی پیغام سے ہے
گنبدِ خضریٰ کےساۓ میں نوافل عزمیؔ یہ عنایت یکے از خوبی ایام سے ہے
منہاج یونیورسٹی لاہور میں ہونےوالےطرحی نعتیہ مشاعرہ کیلۓ، علامہ اقبالؒ کےمصرعہ طرح پر لکھی گئی