Quwat e Ishq Se Har Past Ko Bala Kar De

قوتِ عشق سے ہر پست کو بالا کر دے دہر میں اسم محمد سے اجالا کر دے



ہو نہ یہ پھول، تو بلبل کا ترنم بھی نہ ہو چمن دہرمیں کلیوں کا تبسم بھی نہ ہو



یہ نہ ساقی ہو تو پھرمےبھی نہ ہو،خم بھی نہ ہو بزم توحید بھی دنیا میں نہ ہو، تم بھی نہ ہو



خیمہ افلاک کا استادہ اسی نام سے ہے نبضِ ہستی تپش آمادہ اسی نام سے ہے



دشت میں، دامنِ کہسار میں، میدان میں ہے بحر میں، موج کی آغوش میں، طوفان میں ہے



چین کت شہر، مراکش کے بیابان میں ہے اور پوشیدہ مسلمان کے ایمان میں ہے




Get it on Google Play



چشمِ اقوام یہ نظارہ ابد تک دیکھے رفعتِ شان رفعنا لک ذکرک دیکھے

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah