قوتِ عشق سے ہر پست کو بالا کر دے دہر میں اسم محمد سے اجالا کر دے
ہو نہ یہ پھول، تو بلبل کا ترنم بھی نہ ہو چمن دہرمیں کلیوں کا تبسم بھی نہ ہو
یہ نہ ساقی ہو تو پھرمےبھی نہ ہو،خم بھی نہ ہو بزم توحید بھی دنیا میں نہ ہو، تم بھی نہ ہو
خیمہ افلاک کا استادہ اسی نام سے ہے نبضِ ہستی تپش آمادہ اسی نام سے ہے
دشت میں، دامنِ کہسار میں، میدان میں ہے بحر میں، موج کی آغوش میں، طوفان میں ہے
چین کت شہر، مراکش کے بیابان میں ہے اور پوشیدہ مسلمان کے ایمان میں ہے
چشمِ اقوام یہ نظارہ ابد تک دیکھے رفعتِ شان رفعنا لک ذکرک دیکھے