پھر کرم ہو گیا میں مدینے چلا میں مدینے چلا میں مدینے چلا
کیف و مستی عطا مجھ کو کر دے خدا مانگتا یہ دعا میں مدینے چلا
اے شجر اے ہجر تم بھی شمس و قمر دیکھو دیکھو ذرا میں مدینے چلا
مسکرانے لگی دل کی اک اک کلی غنچۂ دل کھلا میں مدینے چلا
پھر اجازت ملی جب خبر یہ سنی دل مرا جھوم اٹھا میں مدینے چلا
وہ اُحد کی زمیں جس کے اندر مکیں میرے حمزہ پیا میں مدینے چلا
جو ہیں محبوب رب اپنی ان سے ہی سب بخشوانے خطا میں مدینے چلا
ان کے مینار پر جب پڑے گی نظر کیا سرور آئے گا میں مدینے چلا
ہاتھ اٹھتے رہے، مجھ کو دیتے رہے وہ طلب کے سوا میں مدینے چلا
کیا کرے گا اِدھر، باندھ رختِ سفر چل عبیدِ رضؔا میں مدینے چلا