میرے سینے میں یاد محمدﷺ میرے ہونٹوں پہ ذکرِ مدینہ تاجدارِ حرم کے کرم سے آگیا زندگی کا قرینہ
ان کی چشمِ کرم کی عطا ہے میرے سینے میں ان کی ضیاء ہے یادِ سلطان طیبہ کے صدقے میرا سینہ ہے مثلِ نگینہ
میں غلامِ غلامانِ احمد میں سگِ آستانِ محمدﷺ قابلِ فخرہے موت میری قابلِ رشک ہے میرا جینا
ہر خطا پر میری چشم پوشی ہر طلب پر عطاؤں کی بارش مجھ گنہگار پر کس قدر ہیں مہرباں تاجدار مدینہ
مجھ کو طوفاں کی موجوں کا کیا ڈر وہ گزر جاۓ گا رخ بدل کر ناخدا ہیں میرے جب محمد ﷺ کیسے ڈوبے گا میرا سفینہ
دل شکستہ ہے میرا تو کیا غم اس میں رہتے ہیں شاہِ دو عالم جب سے مہماں ہوۓ ہیں وہ دل میں دل میرا بن گیا ہے مدینہ
دولتِ عشق سے دل غنی ہے میری قسمت ہے رشکِ سکندرؔ مدحتِ مصطفیٰ کی بدولت مل گیا ہے مجھے یہ خزینہ