مہمانِ لامکان کے قربان جائیے سرکارِ دوجہان کے قربان جائیے
دیکھا بچشمِ سر ہے خدا کو جو آپ نے اللہ رے ایسی شان کے قربان جائیے
اسریٰ کی رات حور و ملک سہرا خوان تھے اس عز و جاہ و آن کے قربان جائیے
معراج میں محُب کو جو محبوب نے دیا اس عجزِ ارمغان کے قربان جائیے
"مَنْ زَارَ قَبری" کہہ کے شفاعت جو دان کی آقا کے ایسے دان کے قربان جائیے
حضرت بلال پڑھتے تھے آقا کو دیکھ کر ایسے اذان خوان کے قربان جائیے
آقا کے سامنے بھی سناتے رہے جو نعت پھر حضرتِ حسان کے قربان جائیے
زہرا، علی و ذینب و حسنین جس میں ہیں آقا کے خاندان کے قربان جائیے
محشر میں ہے نجات محمد کے نام سے اس نامِ عالی شان کے قربان جائیے
شہرِ نبی کا اذنِ زیارت جنہیں ملا ایسے مسافران کے قربان جائیے
جنت بھی رشک کرتی ہے جس کی بہار پر طیبہ کے گلستان کے قربان جائیے
یا ربِ حبلی امتی کہتے رہے حضور آقاۓ مہربان کے قربان جائیے
فرما دیا حضور نے حیدر ہے میری جان حسنی پھر اُن کی جان کے قربان جائیے