وہ حیدر وہ صفدر وہ شاہِ ولایت، تصرف میں ہے جن کے کُل اولیائی ہے من کنتُ مولا بھی اعزاز جن کا، نبی جن کو فرمائیں خود اپنا بھائی
شِکوہِ اُحد وہ بدر کی پھبن ہیں، خدا کے اسد ہیں وہ خیبر شکن ہیں "دونیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا، سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی"
وہ میثم ہوۓ ہیں وہ قنبر ہوۓ ہیں، خدا کی قسم وہ قلندر ہوۓ ہیں شرابِ ولایت شہِ ھل اتی نے ہے نظروں سے اپنی جسے بھی پلائی
وہ مجزوب و سالک کو در پر بلا کے، ملاتے ہیں پھر مصطفےٰ و خدا سے علی شہرِ حکمت کا ہیں بابِ یکتا وہیں سے ہے ممکن نبی تک رسائی
کرم اللہ وجہ الکریم ان کا چہرہ، ہوا دستِ حیدر ہی دستِ یداللہ بہ کعبہ ولادت بہ مسجد شہادت، سوا انکے توقیر کس نے یہ پائی
نبی اپنے ہمراہ جبریل لاۓ، ہیں صدیق و فاروق و عثمان آۓ ہیں گھر میں ہمارے جناں کے نظارے علی کی ہے ہم نے جو محفل سجائی
مرے دل میں آ کر کہیں مجھ سے بُوزر، نجف کا سفر کر پہنچ ان کے در پر اۓ حسنئ احقر، وہ مولا ہیں ناصر، انہیں کرنی آتی ہے مشکل کشائی