کچھ بھی ہو، خوۓ یار سے ہٹنے کی خو نہ ہو یا رب وہ مدح و نعت ہو جس میں غُلو نہ ہو
مضمون آفرینی و نکتہ سرائی میں ایسا نہ ہو کہ چہرۃ حق سرخرو نہ ہو
میری سپہ مجھی پہ نہ تلوار کھینچ لے میرا لکھا ہوا کہیں میرا عدو نہ ہو
بیکار ہی نہ جائیں سخن کی ریاضتیں جیسے کوئی نماز پڑھے اور وضو میں نہ ہو
جیسے کسی نے اپنی عبادت کے زعم میں نیت تو باندھ رکھی ہو، رخ قبلہ رو نہ ہو
ایسا نہ ہو کہ اہلِ محبت کے نام پر جو لفظ ہو وہ کذب و ریا کا نمونہ ہو
اے صدقِ عشق زاد مرے سچ کی لاج رکھ یہ آبِ آئینہ کبھی بے آبرو نہ ہو
اے عشق سینہ سوز مرے دل سے دل ملا اور یوں کہ بس کلام ہو اور گفتگو نہ ہو
تجھ پر اگر میں شعر لکھوں تجھ کو بھول کر تا عمر میری آنکھ مرے روبرو نہ ہو
میں خاک ڈالتا ہوں زر و سیمِ حرف پر اے یار بے مثال اگر ان میں تُو نہ ہو
مقبول اہلِ بیتِ محبت رہوں سعود دنیا کی داد چاہیے مرے چار سُو نہ ہو