کچھ ایسا کردےمرے کردار آنکھوں میں ہمیشہ نقش رہے روۓ یار آنکھوں میں
انہیں نہ دیکھا توکس کام کی ہیں یہ آنکھیں کہ دیکھنے کی ہے ساری بہار آنکھوں میں
بصر کے ساتھ بصیرت بھی خوب روشن ہو لگاؤں خاک قدم بار بار آنکھوں میں
نظر میں کیسے سمائیں گے پھول جنت کے کہ بس چکے ہیں مدینے کے خار آنکھوں میں
یہ دل تڑپ کے کہیں آنکھوں میں نہ آجاۓ ہے پھر کسی کا جمالِ خمار آنکھوں میں
پیا ہے جامِ محبت جو آپ نے نوری ہمیشہ اِس کا رہے گاخمار آنکھوں میں