کاش میں دور محمدؐ میں اٹھایا جاتا مدعی لاکھ بُرا چاہتا مگرمیں نہ مٹا جاتا
ہوتا میں اشکِ غم گسار، اور غمِ اُمت میں چشمِ سرکارؐ سے حرا میں بہایا جاتا
ہوتا میں پاپوش دریدہ مصطفیٰ کا کوئی دستِ سرکار سے پھر مجھ کو سِلایا جاتا
کاش میں دور محمدؐ میں اٹھایا جاتا
ہوتا پتھر میں نکالا گیا خندق سے کوئی شدتِ بھوک سےشکمِ محمدؐ پہ سجایا جاتا
ہوتا میں اُستنِ حنانہ اور مسجدِ نبوی میں غمِ ہجر میں روتا اور دامنِ سرکار سے لگایا جاتا
ہوتا میں چادر اس خوش نصیب کپڑے کی جو احترام حلیمہ میں دستِسرکار سےبچھایاجاتا
کاش میں دور محمدؐ میں اٹھایا جاتا
ہوتا کنکرمیں کوئی مدینہ کی گلی کوچوں کا معجزۃ سرکار سے کلمہ مجھ کو پڑھایا جاتا
ہوتا میں شجر تناور مدینہ میں کوئی انگشتِ سرکار سےمجھ کو بلایا جاتا
ہوتامیں شمشیرِ محمدؐ اور بپا ہوتا یومِ بدر دستِ سرکار سےاعدا پرمجھ کو چلایا جاتا
کاش میں دور محمدؐ میں اٹھایا جاتا
ہوتا میں اینٹ کوئی روضۃ اقدس کی دنیا ہوجاتی فنا، میں جنت میں اٹھایا جاتا
ہوتا میں کوئی آوارہ بادل شہرِ مدینہ میں اَیامِ قحط میں حکم سرکار سے برسایاجاتا
ہوتا مٹی میں خوش نصیب لحد انور کی مدینےمیں پھرواسطےآرام کے محبوب خدا کو مجھ پر سلایا جاتا
کاش میں دور محمدؐ میں اٹھایا جاتا
ہوتا میں عہدِ محمدؐ اورکیا جاتا کسی کافر سے باخدا دن رات کھڑاہوکے چوک مدینہ میں نبھایا جاتا
ہوتا مکڑی میں غارِ ثور میں شبِ ہجرت واسطےسرکارکےمجھ سےجالابھی بُنوایا جاتا
کاش میں دور محمدؐ میں اٹھایا جاتا
ہوتا ٹکڑا میں کسی سوکھی روٹی کااور شعبِ ابی طالب میں نازک دندانِ سرکار سے مجھ کو چبایا جاتا
ہوتا لائق عطوفتِ سرکار کبھی نہ بےذر میں! گر کفالتِ کم ذر کا وعدہ سرکار نے نہ نبھایا جاتا
ہوتا میں نعلینِ محمدؐ اور معراج کی شب شفقتؔ جبریل سدرہ نشین رہتے اورمیں عرش پہ لے جایا جاتا