ہم درِ آقا پہ سر اپنا جھکا لیتے ہیں سچ بتانا ارے دنیا تیرا کیا لیتے ہیں
اس کو آنکھوں پہ بٹھاتے ہیں زمانے والے جس کو محبوبِ خدا اپنا لیتے ہیں
وقت کی قید نہیں، ہیں یہ کرم کی باتیں جب بھی سرکار کی مرضی ہو بلا لیتے ہیں
غم کے ماروں کا طبیبو نہ کرو کوئی علاج ہم غمِ عشقِ نبی میں بھی مزہ لیتے ہیں
پتھرو تم تو ہو پتھر مگر آقا میرے تم سے گرچاہیں تو کلمہ بھی پڑھا لیتے ہیں
جب نہیں ملتی کہیں سے بھی سکوں کی دولت تیری محفل تیرے دیوانے سجا لیتے ہیں
یہ بھی سرکار کی رحمت ہے کرم ہے ان کا ہم جہاں جائیں وہاں رنگ اپنا جما لیتے ہیں
گنبد خضریٰ خدا تجھ کو سلامت رکھے دیکھ لیتے ہیں تجھے پیاس بجھا لیتے ہیں
جب سے دیکھا ہے نیازی وہ ریاض الجنۃ ہم تو گھر بیٹھے ہی جنت کی ہوا لیتے ہیں