ہوا ہے جب سے مرا قلب آشیاں اُن کا یہ دشت خار نہیں اب ہے گلستاں اُن کا
جہات کا ہو یقین کہ وقت کی حد ہو زمان ان کا، مکان ان کا، لا مکاں ان کا
انہیں کسی کی ضرورت جو ہوتو کیوں کرہو وہ جانتے ہیں کہ محتاج ہےجہاں ان کا
وہ کاف نون کو سّر نہاں وہی مقصود کمال معنی کُن وہ ہیں کُن فکاں ان کا
سہیلؔ ان کی عنایت سے یہ سعادت ہے ترے کلام کا مشمول ہے بیاں ان کا
کرم مجھ پہ میرے شہا کیجیے گا کبھی رُخ سے پردہ اُٹھا دیجیےگا